متنازعہ مشرقی چین کے سمندر جزائر کے قریب سمندر کے علاقے میں دیر رات پہلی بار ایک چینی بحریہ جہاز گزرا جس پر احتجاج کرتے ہوئے جاپان نے چین کے سفیر کو طلب کیا. جاپان کی حکومت نے یہ معلومات دی. مقامی میڈیا کے مطابق، اسی وقت روسی بحریہ کے جہازوں کو بھی اس علاقے میں دیکھا گیا.
جاپان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں بتایا، 'مقامی وقت کے مطابق رات 12 بج کر 50 منٹ پر ایک چینی بحریہ کے جہاز نے سےنكاكو جزائر کے قریب ہمارے ملک کے سمندر کے علاقے میں داخل
ہوئے.' اس ویران جزیرے پر جاپان کی حکومت ہے جبکہ چین بھی اس پر اپنا دعوی پیش کرتا ہے اور اس نے اس جزائر کو ديايويو جزائر کا نام دیا ہے. کچھ دويپسموهو کو 'راشٹرييكرت' کرنے کے بعد 2012 میں جاپان اور چین کے تعلقات میں تلخی آ گئی تھی.
اس کے بعد سے ایشیا کی دو بڑی معیشتوں نے اپنی ترشی ختم کرنے کے لئے بتدریج قدم اٹھائے ہیں، بہر حال تعلق کشیدہ بنے ہوئے ہیں. اس پر احتجاج جتانے کے لئے جاپان کے نائب وزیر خارجہ اكتاكا سےكي نے دیر رات تقریبا دو بجے چینی سفیر چیانگ يوگها کو طلب کیا.